اسلام صحيح ہونے كے ليے گواہوں كے سامنے اسلام كا اعلان كرنا ضرورى نہيں
ميں جوان ہوں اور ايك مسلمان عورت سے شادى شدہ ہوں جس كا خاندان غير مسلم ہے، اس عورت نے اسلام قبول كيا اور كچھ سورتيں اور نماز انٹرنيٹ كے ذريعہ ياد كى، اور شادى كے بعد ميں نے اس سے سوال كيا كہ تم كس كے ہاتھ پر مسلمان ہوئى ؟ تو وہ كہنے لگى: ميں اكيلے ہى مسلمان ہوئى ہوں تو ميں نے اسے كہا: تمہارا ميرے سامنے كلمہ پڑھنا واجب ہے تو اس نے كلمہ پڑھ ليا تو كيا يہ صحيح ہے ؟
يہ علم ميں رہے كہ ہم نے مسجد ميں امام مسجد اور گواہوں كى موجودگى ميں شادى كى اور اسى طرح اس نے كاغذات حاصل كر ليے كہ وہ مسلمان ہے.
Odgovor
الحمد للہ:
اول:
كسى شخص كے مسلمان ہونے كے ليے يہ شرط نہيں كہ وہ اپنے اسلام كا لوگوں كے سامنے اعلان كرے، اسلام تو بندے اور اس كے رب كے مابين ہے، اور جب اس كے اسلام كى گواہى دى جائے تا كہ اس كے كاغذات وغيرہ ميں توثيق ہو تو اس ميں كوئى حرج نہيں، ليكن اسے اس كے اسلام صحيح ہونے كى شرط نہيں بنايا جا سكتا.
اس كى تفصيل كئى ايك سوالات كے جوابات ميں بيان ہو چكى ہے آپ سوال نمبر ( 11936 ) اور ( 655 ) اور ( 6542 ) اور ( 6703 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں.
دوم:
بيوى كے ولى كے بغير عقد نكاح صحيح نہيں ہوتا، اور كسى كافر كو مسلمان عورت پر ولايت حاصل نہيں، اگر اس كا كوئى مسلمان ولى نہ ہو تو قاضى يا امام مسجد يا علاقے كا مفتى ولى كے قائم مقام ہوگا.
سوال نمبر ( 7714 ) اور ( 7989 ) كے جوابات ميں كفريہ ممالك جہاں عورت كا كوئى مسلمان ولى نہ ہو كے حكم كى تفصيل بيان ہوئى ہے آپ اس كا مطالعہ كريں.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ دونوں ميں بركت عطا فرمائے، اور آپ دونوں پر بركت نازل كرے، اور آپ كو خير و بھلائى پر جمع كرے.
واللہ اعلم .